30-Mar-2022 احمد فراز کی زمین مزاحیہ غزل
مزاحیہ غزل احمد فراز کی زمین میں
اسے ہے شادی کا ہم سے ملال ویسے ہی
ہماری بیوی ہے جان وبال ویسے ہی
حکومتوں کے بدلنے سے کچھ نہیں ہوتا
عوام کی تو اترتی ہے کھال ویسے ہی
گلے کا پھندہ بنی ہے وہ عمر بھر کے لئے
چھوا تھا ہم نے گلابی وہ گال ویسے ہی
ہمیں کسی بھی سہیلی کو سونپ دیتی ہے
ہمیں سمجھتی ہے لنڈے کا مال ویسے ہی
ہزاروں خواب دل مضطرب نے بن ڈالے
دیا تھا اس نے معطر رومال ویسے ہی
وہ سولہ سال پہ ٹھہری ہے سولہ برسوں سے
گزر رہے ہیں مگر ماہ و سال ویسے ہی
کنواروں یہ نہ سمجھنا کہ بعد شادی کے
رہے گا آپ کا جاہ و جلال ویسے ہی
ہمارا نام ہے پھر بھی حرام کاری میں
ہوئی ہیں چار تو ہم پر حلال ویسے ہی
ہمیں پری بھی کوئی پر کشش نہیں لگتی
نہ آئے باسی کڑھی میں ابال ویسے ہی
سیاہ پہلی نے نوچے سفید دوئم نے
نہیں تھے چاند پہ علوی کے بال ویسے ہی
Ahmed Alvi
30-Mar-2022 04:54 PM
کتنے شعروں پر آپ کو ہنسی آئی برائے مہربانی تبصرے میں اظہار خیال کیجئے شکریہ
Reply